وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ متحدہ عرب امارات نے 2 ارب ڈالر قرض کی ادائیگی رول اوور کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
ملکی معیشت میں استحکام آرہا ہے۔ بجلی کی قیمتوں میں کمی کے بغیر ملک ترقی نہیں کرسکتا۔ انسانی سمگلنگ کے مکروہ دھندے کے خاتمے کے لیے پوری یکسوئی کے ساتھ کام کیا جارہا ہے۔ ان خیالات کا اظہار وزیر اعظم نے گزشتہ روز اسلام آباد میں وفاقی کابینہ کے اجلاس میںگفتگو کرتے ہوئے کیا۔ وزیر اعظم نے کہا کہ اتوار کے روز رحیم یار خان میں شیخ محمد بن زید النہیان سے ملاقات ہوئی۔ شیخ محمد بن زید النہیان سے قرض ہدف کے متعلق سرمایہ کاری کی درخواست کی جس پر شیخ محمد بن زید النہیان نے بھرپور تعاون کا یقین دلایا۔ شہباز شریف نے کہا کہ یو اے ای نے رواں ماہ (جنوری) میں واجب الادا 2 ارب ڈالر رول اوور کرنے کا فیصلہ کیا۔ یو اے ای کے صدر نے اس بارے میں آگاہ کیا۔ نائب وزیراعظم اسحق ڈار سے گذارش کی ہے کہ سرمایہ کاری سے متعلق آگے بڑھیں اور معاملات کو آگے لے کر جائیں۔ ہوم گرائون کا آغاز ہوچکا ہے جس کے لیے جلد ہی اجلاس بلایا جائے گا، بجلی کی قیمتوں میں کمی کے بغیر ہماری صنعت، زراعت اور برآمدات، تجارت ترقی نہیں کرسکتی۔ بجلی کی قیمتوں کو کم کرنے سے متعلق کچھ تجاویز زیر غور ہیں جس پر رواں ہفتے ایک جامع منصوبہ بندی ترتیب دی جائے گی جس کے ذریعے ہماری ترقی ممکن ہوسکے گی۔ شہباز شریف نے کہا کہ ہمیں اس کے لیے عالمی مالیاتی فنڈ کے پاس جانا پڑے گا جس میں یقینی طور پر ہمارے ساتھی بات کریں گے اور معاملات کو آگے بڑھائیں گے۔
پاکستان کی ترقی و خوشحالی میں سمال اینڈ میڈیم انٹرپرائز ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سمیڈا) ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے لیکن بدقسمتی سے اس میں خاطر خواہ کردار ادا نہیں کیا گیا، سمیڈا کا بورڈ تک نہیں تھا جسے گزشتہ ہفتے اجلاس کے دوران ترتیب دیا گیا، وفاق اور صوبے اس کو مل کر کامیاب بنائیں گے۔ اجلاس کے دوران جامع حکمت عملی کو ترتیب دینے کا فیصلہ کیا اور کچھ فیصلے کیے ہیں، 15 جنوری کو ایک اور اجلاس بلایا جائے گا۔ ٹیکسٹائل کے شعبے اور برآمدات میں اضافہ ہورہا ہے اور ہمیں برآمدات پر مبنی معیشت پر توجہ مرکوز کرنی ہوگی۔ رواں ماہ انڈونیشیا کے صدر پرابوو سبیانتو پاکستان کا دور ہ کررہے ہیں جن کے ساتھ برادرانہ تعلق ہے، ان کی آمد کے موقع پر ایجنڈے اور سرمایہ کاری کے حوالے سے گزشتہ روز اجلاس میں بات چیت کی ہے۔ شہباز شریف نے کرم میں ہونے والے حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ امن معاہدے کے بعد ڈپٹی کمشنر پر حملہ افسوس ناک ہے، امن معاہدے کو سبوتاژ کرنے کے لیے شرپسندوں کی یہ ایک مذموم حرکت تھی، ان کی اور دیگر زخمیوں کی صحتیابی کے لیے دعاگو ہیں، پوری قوم شہداء کی عظیم قربانیوں کی معترف ہے۔ وزیر داخلہ کی ٹیم اور ذیلی ادارے اس مکروہ دھندے کے خاتمے کے لیے کام کررہے ہیں۔ ملکی معیشت میں استحکام آرہا ہے اور اسی عزم کے ساتھ اگر ہم کام کرتے رہے تو وہ دن دور نہیں جب ہم اللہ کے فضل سے ایک خوشحال قوم ہوں گے۔ دوسری جانب وزیراعظم شہباز شریف نے وفاقی حکومت میں ای آفس پر عملدرآمد نہ ہونے پر سخت برہمی کا اظہار کیا ہے۔ وزیراعظم کی بار بار ہدایت کے باوجود وفاقی وزارتوں اور ڈویژنز کی عدم دلچسپی کے باعث ای آفس کے احکامات پر تعمیل نہ ہوسکی۔ وزیراعظم نے کہا جب تک بجلی کی قیمت کم نہیں ہو گی ترقی نہیں کر سکتے۔ بجلی کی قیمت کم کرنے کے دو تین آپشنز ہیں۔
رواں ہفتے ایک اور میٹنگ کرکے آپشنز کو آگے لے کر بڑھیں گے۔ آئی ایم ایف کے پاس بھی جانا پڑے گا۔ دریں اثناء وفاقی کابینہ نے ریونیو ڈویژن کی سفارش پر فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے انفراسٹرکچر کو پریوینشن آف الیکٹرانک کرائمز ایکٹ (پیکا) 2016 ء کے تحت کریٹیکل انفراسٹرکچر قرار دینے کی منظوری دے دی۔ اس اقدام کا مقصد فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے انتہائی حساس ڈیٹا کو سائبر حملوں جیسا کہ ہیکنگ اور کسی بھی غیرقانونی مداخلت سے بچانا ہے، اس اقدام سے ایف بی آر کا حساس ڈیٹا مزید محفوظ بنانے میں مدد ملے گی۔ وفاقی کابینہ نے ہوا بازی ڈویژن کی سفارش پر بین الاقوامی ائیر لائن فلائی دبئی کی لاہور اور اسلام آباد سے دبئی اور دبئی سے لاہور اور اسلام آباد پروازوں کی ہفتہ وار فریکوئینسیز کے عارضی اجازت نامے میں 4 جنوری 2025 ء سے 3 فروری 2025 ء تک توسیع کی منظوری دے دی۔ وفاقی کابینہ کو وزارت بحری امور کی جانب سے 11 وفاقی وزارتوں /ڈویژنز کی گوادر بندرگاہ سے مارچ 2024 ء سے اب تک کے دوران پبلک سیکٹر درآمدات و برآمدات پر بریفنگ دی گئی۔ وزیراعظم نے ہدایت کی کہ درآمدات و برآمدات میں کسی بھی قسم کی تخصیص کے بغیر پبلک سیکٹر کی تمام درآمدات و برآمدات کا 60 فیصد حصہ گوادر بندرگاہ سے کیا جائے۔ وفاقی کابینہ کو وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی و ٹیلی کمیونیکیشنز کی جانب سے وفاقی وزارتوں اور ڈویژنز میں ای-آفس کے نفاذ کے حوالے سے پیشرفت پر بریفنگ دی گئی۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ پہلی مرتبہ حکومت کی جانب سے ای-آفس کو اس بڑے پیمانے پر نافذ کیا جا رہا ہے۔ اجلاس کو مزید بتایا گیا کہ یکم جنوری 2025 ء سے تمام وفاقی وزارتوں اور ڈویژنز کے مابین رابطے کے لئے کاغذ کا استعمال ترک کر دیا گیا اور تمام فائلز موومنٹ اور دیگر خط و کتابت کیلئے صرف ای-آفس استعمال کیا جا رہا ہے۔ اجلاس کو مزید بتایا گیا کہ 21 وزارتوں/ ڈویژنز میں ای- آفس کا نفاذ سو فیصد کر دیا گیا ہے۔ ای-آفس کے نفاذ سے نہ صرف وقت کی بچت ہو گی بلکہ سٹیشنری اور پٹرول کی مد میں قومی خزانہ کو فائدہ بھی پہنچے گا۔ ای-آفس کے نفاذ سے وزیر اعظم آفس میں سمری کی پراسیسنگ کا دورانیہ اب زیادہ سے زیادہ صرف تین دن تک محیط ہو چکا ہے۔ وفاقی کابینہ نے کابینہ ڈویژن کی سفارش پر سکولوں اور کالجوں کے لئے ری فربشڈ کروم بکس کی خریداری/ حصول کو پبلک پروکیورمنٹ ریگولیٹری اتھارٹی آرڈیننس کے سیکشن 21 اے کے تحت استثنی دے دیا۔
وزیر اعظم نے ہدایت کی کہ ان کروم بکس کی خریداری کا تھرڈ پارٹی آڈٹ لازمی کرایا جائے۔ وفاقی کابینہ نے سرمایہ کاری بورڈ اور شینڈونگ روئی گروپ چائنہ کے درمیان ٹیکسٹائل پارکس کے قیام کے حوالے سے تعاون کی مفاہمتی یادداشت پر دستخط، وزارت خارجہ کی سفارش پر ڈپلومیٹک اکیڈمی ، وزارت خارجہ جمہوریہ سربیا اور فارن سروس اکیڈمی، وزارت خارجہ اسلامی جمہوریہ پاکستان کے درمیان مفاہمتی یادداشت پر دستخط کی منظوری دے دی۔
وفاقی کابینہ کو کابینہ کمیٹی برائے پرائیویٹ حج آپریٹرز کورٹ کیسز کی سفارشات پیش کی گئیں۔ کمیٹی نے سفارش کی ہے کہ حج 2025 ء کے انتظامات موجودہ 46 منظمین کریں گے۔ کمیٹی نے مزید سفارش کی ہے کہ آئندہ آنے والے سالوں کے لئے نئی حج پالیسی بنائی جائے۔ وفاقی کابینہ نے مذکورہ کمیٹی کی سفارشات منظور کر لیں۔ کابینہ نے ہدایت کی کہ پرائیویٹ حج آپریٹرز کے حوالے سے تمام کورٹ کیسز کو منطقی انجام تک پہنچانے کے حوالے سے اقدامات اٹھائے جائیں۔ وفاقی کابینہ نے کابینہ کمیٹی برائے لیجسلیٹو کیسز کے 31 دسمبر 2024 ء اور یکم جنوری 2025 ء کے اجلاس میں لئے گئے فیصلوں کی توثیق کردی ہے۔