عرب میڈیا کے مطابق قطری وزیراعظم شیخ محمد بن عبدالرحمان کی حماس اور اسرائیلی وفود سے ملاقات ہوئی، حماس رہنما خلیل الحیہ کی سربراہی میں وفد نے قطر اور مصر کے ثالثوں کو جنگ بندی معاہدے پر اپنی رضامندی سے آگاہ کردیا ہے۔
دوسری جانب اسرائیلی میڈیا کے مطابق اسرائیلی وزیراعظم دوحہ میں موجود مذاکراتی ٹیم کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہیں، جبکہ اسرائیلی فوج نے جنوبی غزہ کی فیلا ڈیلفی راہداری سے انخلا شروع کر دیا۔
غزہ میں جنگ بندی کا عمل 3 مراحل پر مشتمل ہوگا، پہلے مرحلے میں 33 اسرائیلی اور 50 فلسطینی قیدی رہا ہوں گے، اسرائیل غزہ کے رفاہ کوریڈور سے فوج کا انخلا کرے گا، اسرائیلی فوج غزہ کے شہری علاقوں اور رفاہ بارڈر سے پیچھے ہٹے گی۔
دوسرا مرحلہ جنگ بندی کے 16 روز بعد شروع ہوگا، دوسرے مرحلے میں مزید قید یوں کی رہائی کیلئے اقدامات کئے جائیں گے، تیسرے مرحلے میں غزہ کی تعمیر نو، انتظامی امور کے معاملات طے کئے جائیں گے۔
دوسری جانب حماس نے جنگ بندی معاہدے کو اہم کامیابی قرار دیا اور کہا کہ اسرائیلی فوج اپنے کسی ہدف کو حاصل نہیں کر سکی۔
بین الاقوامی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق اسرائیل کے ساتھ طے ہونے والے معاہدے پر حماس کا کہنا ہے کہ غزہ میں جنگ کو روکنے کے لیے اسرائیل کے ساتھ جنگ بندی کا معاہدہ فلسطینی عوام کی استقامت اور اس کی اپنی مزاحمت کا نتیجہ ہے۔
غزہ میں حماس و مذاکراتی کمیٹی کے سربراہ ڈاکٹر خلیل الحیہ نے جنگ معاہدے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ جن کی آنکھوں سے آنسو بہے ہم نہ بھولیں گے نہ معاف کریں گے، ہم تمام مزاحمتی گروپس کے مجاہدین کو سلام پیش کرتے ہیں خاص طور پر القدس بریگیڈ کے مجاہدین کو جو اسلامی جہاد کی صف اول کے ساتھی ہیں۔