مہاجر قومی موومنٹ کے چئیر مین آفاق احمد نے اپنی رہائی کے بعد دبنگ پریس کانفرنس جماعت اسلامی اور پیپلزپارٹی کو آڑے ہاتھ لے لیا ،اپنی رہائش گاہ پر پریس کانفرنس میں آفاق احمد نے کراچی میں جماعت اسلامی کے کردار کی مذمت کی ۔میڈیا سے گفتگو میں انھوں نے کہا کہ گذشتہ برس شہر میں ساڑھے سات سو افراد ٹریفک حادثات میں جاں بحق ہوئے لیکن جماعت اسلامی نے ایک آواز نہیں اٹھائی۔اور اب جب آفاق احمد نے ٹریفک حادثات پر اصولی موقف اپنا یا تو اسی جماعت اسلامی نے شہر میں ایک کروڑ روپے معاوضے کے بینر لگادیے۔جماعت اسلامی کا کردار شروع سے یہ رہاہے کہ ایشواٹھانے کے بعد اسے ہائی جیک کرتے ہیں اوریوٹرن لینے کے بعد اسے ڈی فیوز کرکے ختم کردیتے ہو۔کے الیکٹرک کے مسئلہ پر جو پورے شہر کا غصہ تھا اور جو تحریک چلے تھی اس پر جماعت اسلامی والوں نے سب کو یکجا کیے اور یوٹرن لے کر واپس چلے گئے،اب ان ٹریفک حادثات پر آفاق احمد کی تحریک کو کمزور کرنے کے لیے جماعت اسلامی کو سامنے لایا گیا ۔
ٹریفک حادثات پر ہی بات کرتے ہوئے آفاق احمد نے پیپلزپارٹی کو بھی شدید تنقید کا نشانہ بنایا ،انھوں نے کہا کہ سندھ حکومت کہتی ہے کہ حادثات سے بچنے کے لیے ہیلمٹ پہنیں ، آفاق احمد نے کہا کہ ہیلمٹ حادثے میں سڑک پر گرنے والے موٹر سائیکل سوار کے سر کو بچاتاہے ،40ٹن لوڈڈ ڈمپر جب چڑھتا ہے تو وہ گاڑیوں تک کو کچل دیتا ہے ،آفاق احمد نے پیپلزپارٹی والوں سے کہا کہ وہ ہیلمٹ پہن کر ڈمپر کے نیچے آجائیں اور حادثے سے بچ کردکھائیں ۔اس موقع پر آفاق احمد نے الطاف حسین ، فاروق ستار ،مصطفی کمال سمیت ان تمام شخصیات کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے رہائی کے لیئے آواز اٹھائی۔
آفاق احمدنے دن کے اوقات میں ہیوی ٹریفک پر پابندی عائد کرنے کا ایک بار پھر حکومت سے مطالبہ کیا اور کہا کہ شہر میں ٹریفک حادثات کا جائزہ لینے کے لیے وکلا اور مرکزی کمیٹی کے زمہ داران پر مشتمل کمیٹی بھی تشکیل دے دی ہے جلد عدالتوں کا دروازہ کھٹکھٹائیں گے۔
آفاق احمد نے کہا کہ جیل کے اندر غیر مہاجر لوگوں نے نعرے لگائے۔ کل کٹی پہاڑی گیا وہاں میرے حق میں نعرے لگے، جماعت اسلامی ہمیشہ یوٹرن لیتی ہے، آج ایشو کو آفاق احمد نے ٹیک اپ کیا۔ انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت بڑی عجلت کا مظاہرہ کیا، ڈمپر مافیا کے مطالبے پر میرے خلاف ایف آئی آر کاٹی گئی۔ جیل میں مجھے اے ٹی سی کی عدالت میں جانا پڑا۔ جن لوگوں نے کوشش کی تھی اس عمل کو لسانی رنگ دیا جائے آفاق کا بدنام کیا جائے۔ مجھے غیر مہاجر قیدیوں کے بیچ سے لے جایا گیا انہوں نے مجھے حوصلہ دیا۔ ہم ہر آئینی قانونی اور جمہوری طریقہ اختیار کرینگے۔ اس شہر میں دندناتے ہیوی ٹریفک کیخلاف آئینی اور قانونی جنگ لڑینگے۔ اس شہر نے لوگ اپنے حقوق کا دفاع کرنے کے لیے آواز اٹھائیں گے.