اقتصادی سروے میں بے روزگاری کی شرح کا تعین نہ ہوسکا

ویب گاہ بزنس ریکارڈ کے مطابق، اقتصادی سروے 2024-25 میں موجودہ مالی سال کی بے روزگاری کی شرح کی تفصیلات فراہم نہیں کی گئی اور اس کے بجائے چار سال پہلے یعنی 2020-21 کی شرح 6.3 فیصد کا حوالہ دیا گیا جو لیبر فورس سروے (ایل ایف ایس) 2020-21 کی رپورٹ میں شامل ہے۔

رپورٹ میں وجہ یہ بتائی گئی ہے کہ 2022-23 کے لیے لیبر فورس سروے (ایل ایف ایس) انجام نہیں دیا جا سکا کیونکہ ادارہ شماریات ساتویں مردم شماری اور ہاؤسنگ سروے میں مصروف تھا۔ تاہم، لیبر فورس سروے 2024-25 کا کام جاری ہے۔

ایل ایف ایس سروے سے معلوم ہوتا ہے کہ سال 2020-21 میں نوجوانوں (عمر 15-24 سال) کی بے روزگاری کی شرح سب سے زیادہ 11.1 فیصد تھی، جس میں مردوں کی شرح 10.0 فیصد اور عورتوں کی 14.4 فیصد تھی۔ بے روزگاری کی دوسری سب سے زیادہ شرح 25-34 سال کی عمر کے افراد میں دیکھی گئی، جو کہ 7.3 فیصد ریکارڈ کی گئی تھی۔

اس گروپ میں، 5.4 فیصد مرد اور 13.3 فیصد خواتین بے روزگار تھیں، جس سے یہ نتیجہ اخذ ہوتا ہے کہ بے روزگاری خواتین میں زیادہ پائی جاتی ہے، خاص طور پر 15 سے 24 سال کی عمر کے درمیان۔

سروے میں بتایا گیا کہ سال 2024 کے دوران، بی ای اینڈ او ای اور او ای سی نے بیرون ملک روزگار کے لیے 727,381 مزدوروں کا اندراج کیا۔

بی ای اینڈ او ای کے مطابق پاکستانی مزدوروں کی اکثریت یعنی 62 فیصد سے زائد (452,562) سعودی عرب میں روزگار کے لیے گئی، اس کے بعد عمان 11 فیصد کے ساتھ دوسرے نمبر پر رہا۔ متحدہ عرب امارات نے 64,130 پاکستانیوں کو روزگار فراہم کیا جو کل کا 9 فیصد ہے، جبکہ قطر نے 40,818 افراد کو ملازمت دی، جو کہ 6 فیصد بنتے ہیں۔ بحرین اور ملائیشیا نے بالترتیب 25,198 (3 فیصد) اور 5,790 (1 فیصد) پاکستانی مزدوروں کو خوش آمدید کہا۔

سال 2024 کے دوران بیرون ملک روزگار کے لیے جانے والے سب سے زیادہ مزدور پنجاب سے تھے جن کی تعداد 404,345 رہی، اس کے بعد خیبر پختونخوا 187,103، سندھ 60,424، اور قبائلی علاقے 29,937 مزدوروں کے ساتھ شامل تھے۔

سال 2024 میں پاکستانی تارکینِ وطن کی مہارت کی ساخت میں اب بھی غیر ہنر مند اور نیم ہنر مند مزدوروں کا غلبہ ہے، جبکہ اعلیٰ تعلیم یافتہ اور ماہر پیشہ ور افراد کی نمائندگی نسبتاً کم ہے۔ ڈیٹا کے مطابق، 50 فیصد امیگرنٹس غیر ہنر مند (366,092) جبکہ 35 فیصد (255,706) ہنر مند مزدور ہیں۔ اگرچہ 2023 کے مقابلے میں معمولی کمی دیکھی گئی لیکن غیر ہنر مند مزدوری کی عالمی سطح پر مانگ خاص طور پر تعمیرات، گھریلو کام، اور زرعی شعبوں میں برقرار ہے ۔

ساتویں مردم شماری برائے آبادی و رہائش (2023) کے مطابق پاکستان کی کل آبادی 241.5 ملین تک پہنچ چکی ہے، جو سالانہ 2.55 فیصد کی شرح سے بڑھ رہی ہے۔ اس آبادی میں 124.32 ملین (51.5 فیصد) مرد اور 117.15 ملین (48.5 فیصد) خواتین شامل ہیں۔

پاکستان کی آبادی کا ایک اہم حصہ نوجوانوں پر مشتمل ہے جن کی عمر 15 سے 29 سال کے درمیان 26 فیصد ہے جب کہ 53.8 فیصد افراد 15 سے 59 سال کی عمر کے کام کرنے والے گروپ میں شامل ہیں۔ یہ آبادیاتی فائدہ ملک کی معیشت کی ترقی اور وسعت کے لیے ایک منفرد موقع فراہم کرتا ہے۔ تاہم، اس موقع سے بھرپور استفادہ کرنے کے لیے تعلیم، ہنر کی تربیت، اور پیشہ ورانہ مہارت کی ترقی میں حکمت عملی کے تحت سرمایہ کاری ناگزیر ہے۔