امریکہ نے اقوام متحدہ کے ادارے یونیسکو کی جانب سے فلسطین کو ریاست تسلیم کرنے کے فیصلے پر تنقید کرتے ہوئے اس سے علیحدگی اختیار کرنے کا اعلان کر دیا۔ امریکہ کے محکمہ خارجہ کی ترجمان ٹیمی بروس نے کہا کہ یونیسکو میں شمولیت جاری رکھنا امریکہ کے قومی مفاد میں نہیں، کیونکہ یہ ادارہ اسرائیل مخالف جذبات کو بڑھاوا دے رہا ہے۔
ٹیمی بروس کے مطابق، یونیسکو سماجی اور ثقافتی سطح پر تفریق پیدا کرنے والی پالیسیوں کو فروغ دیتا ہے اور ایک ایسا نظریاتی ایجنڈا پیش کرتا ہے جو امریکا کی “امریکی مفاد پہلے” خارجہ پالیسی سے متضاد ہے۔ انہوں نے کہا کہ یونیسکو کا فلسطین کو ریاست تسلیم کرنا امریکی پالیسی کے منافی ہے اور اس فیصلے کے بعد یونیسکو میں اسرائیل مخالف موقف کو فروغ دینے کا امکان بڑھ گیا ہے۔
امریکہ نے یونیسکو سے علیحدگی کے فیصلے کی اطلاع یونیسکو کی ڈائریکٹر جنرل آدرے آزولے کو دے دی ہے۔ امریکی حکومت کا کہنا ہے کہ اس علیحدگی کا اطلاق 21 دسمبر 2026 سے ہوگا۔ یہ دوسری بار ہے کہ امریکہ نے یونیسکو سے علیحدگی اختیار کی ہے، اس سے قبل ٹرمپ انتظامیہ نے بھی یونیسکو سے باہر نکلنے کا فیصلہ کیا تھا۔
واضح رہے کہ یونیسکو نے اکتوبر 2011 میں فلسطین کو تنظیم کا رکن بنا لیا تھا، جس پر امریکا نے شدید ردعمل ظاہر کرتے ہوئے یونیسکو کو 60 ملین ڈالر کی امداد فوری طور پر بند کر دی تھی۔