پنجاب میں سیلاب سے تباہی، ہیڈ قادرآباد پر بند ٹوٹنے کا خدشہ، متاثرہ علاقوں سے فوری انخلا کی ہدایات

بھارت کی جانب سے پانی چھوڑے جانے اور بارشوں کے باعث پنجاب کے دریاؤں اور ندی نالوں میں شدید سیلاب کی صورتحال برقرار ہے، دریائے چناب میں ہیڈ قادرآباد کو بچانے لیے شگاف بھی ڈالا گیا تاہم اب بھی انتہائی خطرناک اونچے درجے کا سیلاب ہے۔

دریائے راوی میں بھی سیلابی پانی کے بہاؤ میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے جس کے باعث لاہور میں شاہدرہ کے مقام پر اونچے درجے کا سیلاب ہے، دریا کنارے شہریوں کو علاقہ خالی کرنے کا بھی کہا جا رہا ہے۔

راوی، چناب اور ستلج میں سیلابی ریلا گزرنے کے باعث اطراف کے دیہات زیر آب آگئے جبکہ کھڑی فصلیں بھی تباہ ہوگئیں، کئی چھوٹے بند بھی ٹوٹ گئے ہیں۔

اب تک گھروں کی چھت گرنے اور سیلابی پانی میں ڈوبنے سے 11 افراد کی ہلاکت کی اطلاع ہے۔

چناب

ترجمان پی ڈی ایم اے کے مطابق دریائے چناب میں مرالہ کے مقام پر درمیانے درجے کے سیلاب کی صورتحال ہے۔

مرالہ کے مقام پر پانی کی آمد 1 لاکھ 91 ہزار جبکہ اخراج 1 لاکھ 85 ہزار کیوسک ہے۔ مرالہ کے مقام پر پانی کے بہاؤ میں واضح کمی ہوئی ہے۔

دریائے چناب میں خانکی کے مقام پر انتہائی خطرناک اونچے درجے کا سیلاب ہے۔ خانکی کے مقام پر پانی کا بہاو 8 لاکھ 59 ہزار کیوسک ہے۔

ہیڈ قادر آباد کے مقام پر انتہائی خطرناک اونچے درجے کا سیلاب ہے جبکہ پانی کا بہاؤ 9 لاکھ 96 ہزار کیوسک ہے۔

دریائے چناب میں طغیانی سے سبمڑیال کے مقام پر 50 سے زائد دیہات زیر آب آچکے ہیں، سیلابی ریلے میں ڈوبنے والوں کی تعداد 8 ہوگئی۔

دریائے چناب میں انتہائی اونچے درجے کا سیلابی ریلا کل جمعہ کو مظفرگڑھ پہنچے گا۔

ضلعی انتظامیہ کے مطابق سیلابی پانی آئندہ 2 روز میں مظفرگڑھ کی حدود رنگ پور، ہیڈ محمد والا، مردآباد، دوآبہ اور سنکی سے گزرے گا۔

ڈپٹی کمشنر عثمان طاہر جپہ کے مطابق ضلع مظفرگڑھ کی حدود میں دریائے چناب میں سیلاب کا بہاؤ متوقع طور پر 6 سے 7 لاکھ کیوسک ہوسکتا ہے۔

انتہائی اونچے درجے کے ممکنہ سیلاب کے دوران حفاظتی فلڈ بندوں کی خستہ حالی کے باعث شہری پریشانی کا شکار ہیں۔ رنگپور، مراد آباد، بھٹیاں والی بستی، ٹھٹھہ سیالاں اور سنکی فلڈ بندوں میں دراڑیں پڑی ہوئی ہیں۔

دریائے چناب میں طغیانی سے چنیوٹ میں اس وقت ساڑھے 3 لاکھ کیوسک کا آبی ریلا گزر رہا ہے جبکہ گنجائش ساڑھے 9 لاکھ ہے۔

ڈپٹی کمشنر صفی اللہ گوندل کا کہنا ہے کہ چنیوٹ بند کو توڑنے کے حوالے سے ابھی کوئی فیصلہ نہیں ہوا، متعلقہ محکمے مل کر اس کے حوالے سے کوئی فیصلہ کریں گے۔ ہماری پہلی ترجیح آبادی اور چنیوٹ شہر کو بچانا ہے۔