وفاقی حکومت نے مدارس رجسٹریشن سے متعلق صدارتی آرڈیننس لانے کا فیصلہ کر لیا۔
نجی ٹی وی دنیا نیوز نے ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ صدر مملکت آصف علی زرداری مدارس کی رجسٹریشن سے متعلق آرڈیننس جاری کریں گے۔
صدارتی آرڈیننس جاری کرنے کا فیصلہ وزیراعظم شہباز شریف کی سربراہ جمعیت علمائے اسلام(جے یو آئی) مولانا فضل الرحمان اور صدر مملکت آصف علی زرداری سے ملاقاتوں میں کیا گیا۔
مدارس کی رجسٹریشن سے متعلق آرڈیننس پر جمعیت علمائے اسلام سمیت دیگر سٹیک ہولڈرز نے اتفاق کر لیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ نئے آرڈیننس میں ڈائریکٹوریٹ جنرل مذہبی تعلیم اور سوسائٹی رجسٹریشن ترمیمی ایکٹ کے تحت مدارس کو قانونی تحفظ فراہم کیا جائے گا۔
حکومتی ذرائع کے مطابق وزارتِ تعلیم کے ساتھ منسلک مدارس کی رجسٹریشن کے لیے اس وقت کوئی قانون موجود نہیں ہے۔ وزارتِ تعلیم کے ساتھ مدارس کو علما اور حکومت کے درمیان ہونے والے معاہدے کے بعد وفاقی کابینہ کے ایک انتظامی فیصلے کی روشنی میں قائم ہونے والی مذہبی تعلیم کے متعلق ڈائریکٹوریٹ کی جانب سے رجسٹر کیا جا رہا ہے۔
اس طرح نہ صرف وزارتِ تعلیم کے ساتھ منسلک مدارس کی رجسٹریشن کے عمل کو قانونی ڈھانچہ مل جائے گا بلکہ صدرِ پاکستان کی جانب سے مدارس رجسٹریشن بل پر اٹھائے گئے اعتراضات کو بھی صدارتی آرڈیننس کے ذریعے حل کرلیا جائے گا۔
واضح رہے کہ مدارس کے 15 مجموعی بورڈز میں سے پانچ بورڈز مولانا فضل الرحمان کے ساتھ ہیں جو رجسٹریشن سوسائٹی ایکٹ کے تحت کرنے کے حق میں ہیں۔ البتہ 10 مدارس بورڈز مذکورہ بل کی مخالفت کرتے ہیں اور ان کا مؤقف ہے کہ وہ وزارتِ تعلیم کے موجودہ نظام کے ساتھ ہی منسلک رہنا چاہتے ہیں۔