امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے نیتن یاہو سے ملاقات میںکہا ہے کہ غزہ کی پٹی پر قبضہ کر کے اپنی ملکیت بنائیں گے، اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کیساتھ وائٹ ہاؤس میں مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے امریکی صدر نے کہا کہ غزہ کی پٹی پر قبضہ کر کے اپنی ملکیت بنائیں گے، علاقے میں استحکام لانا اور ہزاروں ملازمتیں پیدا کرنا ہمارا سب سے اہم مقصد اور منشور ہوگا۔
امریکی صدر کا کہنا تھا کہ فلسطینی جتنا جلد ممکن ہو سکے غزہ کو چھوڑ دیں، یہان کوئی تعمیر نو کا کام نہیں ہوگا،غزہ کے لوگوں کیلئے ملازمتیں دیں گے، شہریوں کو بسائیں گے، امید ہے اس جنگ بندی معاہدے سے خونریزی ختم ہو جائے گی، ان کا کہنا تھا کہ دیگر بہت سے ممالک بھی جلد ہی ابراہم معاہدے میں شامل ہو جائیں گے۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ میں اسرائیل، غزہ اور سعودیہ کا دورہ کروں گا، اس مسئلے سمیت دیگر اہم امور پر سعودی عرب بہت مددگار ثابت ہوگا،،نیتن یاہو کے ساتھ ملاقات میں ہم نے حماس کے خاتمے کو یقینی بنانے کے طریقے پر تبادلہ خیال کیا،ایران پر سخت پابندیاں عائد کریں گے۔
اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے پریس کانفرنس میں امریکی صدر کے منصوبہ کو شاندار قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس منصوبے کے تحت امریکا فلسطینی علاقے غزہ پٹی کا کنٹرول سنبھالے گا۔ اس کےساتھ ہی ٹرمپ غزہ کا مختلف مستقبل دیکھتے ہیں، یہ قابلِ توجہ ہے اور تاریخ بدل سکتا ہے.
دوسری جانب اس حوالے سے سعودی عرب نے اپنا واضح موقف بیان ر دیا ہے.
سعودی وزارت خارجہ نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمب کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ فلسطین سے متعلق مملکت کا موقف مضبوط اور غیر متزلزل ہے، اور اس کی کسی بھی حالت میں دوسری تشریح کی اجازت نہیں ہے۔
سعودی وزارت خارجہ کے مطابق ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے بھی اس موقف کی کھلے اور دوٹوک انداز سے تصدیق کی ہے۔ بیان میں مزید کہا گیا کہ سعودی عرب فلسطینیوں کے جائز حقوق کے حصول کی جدوجہد میں ان کے ساتھ کھڑا ہے، اور فلسطینی ریاست کے قیام تک اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم نہیں کیے جائیں گے۔
سعودی عرب نے امریکی صدر کے فلسطینیوں کی بے دخلی کے منصوبے کی مخالفت کرتے ہوئے ایسی کسی بھی کوشش کو مسترد کر دیا ہے اور اپنے موقف پر قائم رہنے کا اعادہ کیا ہے۔