یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے تلخ کلامی پر معافی مانگنے سے انکار کر دیا۔
وائٹ ہاؤس میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور یوکرین کے صدر کی ملاقات ہوئی، ملاقات کے دوران ڈونلڈ ٹرمپ غصے میں آگئے، ملاقات میں امریکی نائب صدر جے ڈی وینس بھی موجود تھے۔
اس موقع پر میڈیا نمائندوں کے سامنے یوکرینی صدر کی امریکی صدر اور نائب سے تکرار ہوتی رہی جس کی ویڈیو کیمروں میں محفوظ ہوگئی۔
یوکرینی صدر نے امریکی نائب صدر پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آپ چیخیں مت، امریکی صدر نے کہا کہ جے ڈی وینس چیخ نہیں رہے بات کر رہے ہیں۔
جس پر ڈونلڈ ٹرمپ نے یوکرینی صدر کو جھاڑ دیتے ہوئے کہا کہ آپ تیسری جنگ عظیم پر جوا کھیل رہے ہیں، آپ کی وجہ سے روس کے ساتھ جنگ نہیں رک رہی، آپ کو اپنا رویہ تبدیل کرنا ہوگا۔
صدر ٹرمپ نےیوکرینی صدرر زیلنسکی سے کہا کہ آپ کا ملک جنگ نہیں جیت رہا، آپ ہماری وجہ سے اس جنگ سے صحیح سلامت نکل سکتے ہیں۔ اگر آپ کی فوج کے پاس ہمارا دیا ہوا عسکری سازوسامان نہیں ہوتا تو یہ جنگ 2 ہفتوں میں ہی ختم ہوجاتی۔
زیلنسکی نے مطالبہ کیا کہ معدنیات معاہدے کے ساتھ امریکا کی سکیورٹی گارنٹی چاہتے ہیں، ٹرمپ نے جواب دیا کہ یوکرین کی سکیورٹی کی گارنٹی امریکا کی نہیں یورپ کی ذمہ داری ہے، تلخ کلامی کے بعد مشترکہ نیوز کانفرنس منسوخ کردی گئی اور یوکرینی صدر وائٹ ہاؤس سے چلے گئے۔
دوسری جانب غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کاکہنا ہےکہ وائٹ ہاؤس سے جانے کے بعد یوکرینی صدر نے ٹرمپ سے تلخ کلامی پر معافی مانگنے سے انکار کر دیا۔
زیلنسکی نے کہا کہ آج وائٹ ہاؤس میں جوکچھ ہوا وہ اچھا نہیں ہوا، اگرممکن ہو بھی جائے تو بھی وائٹ ہاؤس واپس نہیں جاؤں گا،انہوں نے تسلیم کیا کہ یوکرین کے پاس روس کو اپنی سرزمین سے نکالنے کیلئے کافی ہتھیارنہیں یوکرین کے لیے امریکا کے بغیر روس کو روکنا مشکل ہے۔
یوکرینی صدر کا کہنا تھا کہ امریکی حمایت کے بغیر روسی افواج کا حملہ روکنا مشکل ہوگا، امریکا کے ساتھ یقینا تعلقات کو بچایاجا سکتا ہے ، ایک شراکت دار کے طور پر امریکا کو کھونا نہیں چاہتے۔