پاکستانی فوج نے وزیرستان میں سیکیورٹی فورسز پر حملوں میں ملوث دہشت گردوں کے خلاف اپنی حکمت عملی تبدیل کرتے ہوئے زمینی حملوں کی بجائے ڈرون حملوں پر فوکس کرنے کا فیصلہ کیا ہے تا کہ جانی نقصان سے بچا جا سکے۔
خیبرپختونخوا کے علاقے شمالی وزیرستان میں ایک فوجی آپریشن میں دو دہشتگردوں کی ہلاکت کی ایک حالیہ ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ٹی ٹی پی سے منسلک دہشت گردوں کے ٹھکانے پر ڈرون حملہ کیا گیا۔سوشل میڈیا پر پاکستانی فوج کے حامی اکاؤنٹس کی جانب سے شیئر کی جانے والی یہ ویڈیو دراصل میر علی کے گاؤں موسکی کی ہے۔ اس میں واضح طور پر دیکھا جا سکتا ہے کہ تحریک طالبان پاکستان سے تعلق رکھنے والے چند افراد ایک گھر کے احاطے میں موجود ہیں۔ ان میں سے وہ جنھیں ’ٹارگٹ‘ کہا جا رہا ہے، ایک کمرے میں جاتے ہیں اور پھر چند ہی سیکنڈز میں اس کمرے کو نشانہ بنایا جاتا ہے۔
یہ حملہ اس قدر مہارت کے ساتھ کیا گیا کہ کمرے کی چھت پر راکٹ کے داغنے کا نشان بھی موجود تھا اور حملے میں اس کمپاؤنڈ کے باقی کسی حصے کو نقصان نہیں پہنچا۔ ایسی ہی ایک اور ویڈیو میں فوجی دستے ایک کمپاؤنڈ پر حملہ کرتے ہیں جس میں ٹی ٹی پی سے تعلق رکھنے والے دہشتگرد موجود ہیں۔ اس دوران کارروائی کی مکمل فلمنگ ڈرون کواڈ کاپٹر سے کی جا رہی ہے اور کمپاؤنڈ کے اندر کی صورتحال سے فوجی کمانڈرز کو آگاہ بھی رکھا جا رہا ہے۔اسی طرح ایک اور ویڈیو میں چند دہشت گردوں کو ایک پگڈنڈی پر چلتے دیکھا جا سکتا ہے۔یہ ویڈیو اس قدر واضح ہے کہ ان کے چہرے بھی شناخت کیے جا سکتے ہیں۔ پھر انھیں ٹارگٹ کیا جاتا ہے اور ڈرون ہی کے ذریعے میزائل فائر کیے جاتے ہیں۔ بعدازاں اسی ایکس اکاونٹ نے یہ دعوی بھی کیا کہ اس حملے میں یہ چاروں افراد ہلاک ہوئے۔
ایک رپورٹ کے مطابق یہ وہ نئی ٹیکنالوجی ہے جو اب پاک فوج انٹیلیجنس معلومات کے بنیاد پر کی جانے والی فوجی کارروائیوں کے لیے استعمال کر رہی ہے۔