صدر مملکت آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ کچھ یکطرفہ پالیسیاں وفاق پر شدید دباؤ کا باعث بن رہی ہیں، بطور صدر دریائے سندھ سے مزید نہریں نکالنے کے یکطرفہ حکومتی فیصلے کی حمایت نہیں کرسکتا۔
پارلیمانی سال کے آغاز پر پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب میں صدر نے ارکان پارلیمنٹ کو قومی مفاد کو بالاتر رکھنے اور ذاتی و سیاسی اختلافات پشت ڈال کر معیشت کی بحالی، جمہوریت کے استحکام اور قانون کی حکمرانی کے لیے مل کر کام کرنے کی دعوت دے دی۔
صدر مملکت آصف زرداری نے اپوزیشن کے شور و شرابے کے دوران پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بطورصدر،محب وطن پاکستانی کی حیثیت سےمیری ذمہ داری ہے کہ میں ایوان اور حکومت کو خبردار کروں۔
انہوں نے کہا کہ کچھ یکطرفہ پالیسیاں وفاق پر شدید دباؤ کا باعث بن رہی ہیں، خاص طور پرحکومت کا دریائے سندھ کے نظام سے مزید نہریں نکالنے کا یکطرفہ فیصلہ، اس تجویز کی بطور صدر میں حمایت نہیں کر سکتا۔
صدر مملکت نے کہا کہ حکومت سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ اس موجودہ تجویز کو ترک کردے اور تمام اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مل کر کام کیا جائے تاکہ وفاق کی اکائیوں کے درمیان متفقہ اتفاق رائے کی بنیاد پر قابل عمل، پائیدار حل نکالا جاسکے۔
صدر نے زور دیا کہ ایوانِ پارلیمنٹ کو سونپی گئی ذمہ داری کو پورا کرے، قوم کی تعمیر، اداروں کو مضبوط کرنے، گورننس کو بہتر بنانے میں کردار ادا کرے۔
صدر نے کہا کہ ’آئیے قومی مفاد کو مقدم رکھیں اور ذاتی وسیاسی اختلافات کو ایک طرف کرکے معیشت کی بحالی، جمہوریت کے استحکام اور قانون کی حکمرانی کے لیے مل کر کام کریں‘۔
قبل ازیں، صدر مملکت آصف علی زرداری کا خطاب شروع ہوتے ہی پی ٹی آئی ارکان نے ڈیسک بجاکر احتجاج شروع کردیا،شدید نعرے بازی کے باعث صدر نے کانوں پر ہیڈفون لگالیے۔
صدر مملکت آصف زرداری نے کہا کہ ایوان سے بطور سویلین صدر 8 ویں بار خطاب کرنا میرا واحد اعزاز ہے، یہ لمحہ ہمارے جمہوری سفر کے تسلسل کا عکاس ہے، نیا پارلیمانی سال اپنی پیشرفت کا جائزہ لینے اور پاکستان کے بہتر مستقبل کی تعمیر کے عزم کا اعادہ کرنے کا موقع ہے۔
صدر مملکت نے کہا کہ’یہ لمحہ نہ صرف ہماری جمہوری سفر کی تسلسل کی نشاندہی کرتا ہے بلکہ ہمیں اپنی ترقی کا جائزہ لینے اور پاکستان کے لئے ایک بہتر مستقبل کی تعمیر کے عزم کی تجدید کا موقع بھی فراہم کرتا ہے’۔
انہوں نے کہاکہ ’نئے پارلیمانی سال کے آغاز پر میں اس ایوان سے اچھی حکمرانی اور سیاسی و اقتصادی استحکام کو فروغ دینے کی اپیل کرتا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ ’ہمارے عوام نے پارلیمنٹ سے اپنی امیدیں وابستہ کر رکھی ہیں اور ہمیں اس موقع پر اٹھ کھڑے ہونا ہوگا‘۔
صدر نے کہا کہ ’یہ میرا پہلا فرض ہے کہ میں آپ کو یاد دلاتا ہوں کہ ہمیں اپنے جمہوری نظام کو مضبوط بنانے، قانون کی حکمرانی پر عوام کا اعتماد بحال کرنے اور پاکستان کو خوشحالی کی راہ پر گامزن کرنے کے لیے مزید محنت کرنے کی ضرورت ہے‘۔
اپوزیشن ارکان کے احتجاج کے دوران صدر زرداری نے مزید کہا کہ ’میں معاشی ترقی کے ذریعے ملک کو مثبت سمت پر ڈالنے کی حکومتی کوششوں کو سراہنا چاہتا ہوں، ہمارے زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ ہوا ہے، براہ راست غیرملکی سرمایہ کاری میں خاطر خواہ اضافہ ہوا ہے اور اسٹاک مارکیٹ بھی ریکارڈ سطح پر پہنچ گئی ہے‘۔
انہوں نے کہا کہ حکومت نے پالیسی ریٹ کو 22 سے کم کرکے 12 فیصد کردیا ہے اور دیگر تمام معاشی اشاریوں میں بہتری کے صحت مند اشارے ملے ہیں۔
صدر نے کہا کہ ’آپ جانتے ہیں کہ ہمارے ملک کی آبادی کی حرکیات بدل گئی ہیں، عوامل کا ایک مجموعہ ان مسائل کو بیان کرتا ہے جن سے ہمیں نمٹنا ہوگا، ہماری آبادی میں اضافے کی بلند شرح کے ساتھ ساتھ ہماری انتظامی مشینری میں اسٹریٹجک بہاؤ نے گورننس کے مسائل کو کئی گنا بڑھا دیا ہے‘۔