اقوام متحدہ کے سفارتی مشن پر جانیوالے پاکستان کے اعلیٰ سطح کے پارلیمانی وفد کے سربراہ بلاول بھٹو کا کہنا ہے کہ بھارت کی جانب سے پاکستانی حدود کی خلاف ورزی کی گئی ، پاکستان نے بھارت کے 6 طیارے مارگرائے، پاکستان ہرقسم کی دہشت گردی کی مذمت کرتا ہے،بھارت نے پاکستان کی شفاف تحقیقات کی پیشکش کو مستردکیا،پاک بھارت کی موجودہ صورتحال کا حل صرف ڈائیلاگ ہے۔ہمارے پاس بھارت کے خلاف شکایتوں کی لمبی لسٹ ہے۔ نیویارک میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ بھارت نے بغیرتحقیقات پہلگام واقعہ کا الزام پاکستان پرلگایا، بھارت نے پاکستان کی شہری آبادی کو نشانہ بنایا،بھارت نے جارحیت کرتے ہوئے آبی ذخائر کو نشانہ بنایا ، بھارتی حارحیت کے جواب میں پاکستان نے اپنا بھرپور دفاع کیا ، بھارت نے پاکستان کے سرحدی حدود کی خلاف ورزی کی ، بھارت نے پاکستان پر حملوں میں مساجد کو نشانہ بنایا ،بھارت نے معصوم بچوں اور خواتین کو نشانہ بنایا ، پاکستان نے انہی طیاروں کو نشانہ بنایا جنہوں نے بمباری کی ، بھارت نے میزائل داغے جس پر پاکستان نے جواب دیا ، پاکستان خود دہشت گردی کا شکار ہے،مذاکرات ہی امن کا واحدراستہ ہے، ہم دہشت گردی کے خلاف جنگ کی بھاری قیمت اداکی ہے، میری والدہ بے نظیربھٹوکو بھی دہشت گردوں نے شہید کیا، امریکی صدر اور وزیر خارجہ نے سیز فائر کے لیے کردار ادا کیا ، امریکی صدر اور وزیر خارجہ نے امن کے لیے پہلا قدم اٹھایا جسے سراہتے ہیں ۔
انہوں نے کہا کہا سیز فائر سے پہلے دنیا کا امن خطرے میں تھا ، دو ایٹمی طاقتیں جنگ کے دہانے پر آگیں تھیں ، ہم نے دیکھا حالیہ گشیدگی کتنی تیزی سے آگے بڑھی ، آئندہ ایسا واقعہ ہوا تو حالات درست کرنے کے لیے موقع نہیں ملے گا ،پانی کو بطورہتھیار استعمال نہیں کرنے دیں گے،کوئی مہذب ملک پانی کی بندش کی حمایت نہیں کرتا،صورتحال بگڑے سے پہلے عالمی برداری کو کردار ادا کرنا چاہے ،پاک بھارت کی موجودہ صورتحال کا حل صرف ڈائیلاگ ہے ، پاکستان بھارت کے ساتھ جامع مذاکرات چاہتا ہے ،پاکستان میں دہشت گردی کی وجہ سے سب سے زیادہ اموات ہوئیں ، دنیا سے پوچھتا ہوں کسی کی لائف لائن کاٹ دی جائے تو کیا کیا جائے ،دنیا کے کسی بھی ملک کی واٹر سپلائی بند کردی جائے تو کیا رد عمل ہوگا ۔ بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ پاکستان اپنے آبی حقوق کا عالمی سطح پر موثر دفاع کرے گا ، کشمیر کی خصوصی حثیت کا خاتمہ مذاکرات کے دروازے بند کرنے کے مترادف ہے ، دہشت گردی کا بہانہ بنا کر کشمیر میں مسلمانوں کو نشانہ نہیں بنانا چاہے ،اسرائیل جس طرح فلسطین میں غیر قانونی آباد کاری کررہا ہے وہ ہی مقبوضہ کشمیر میں ہورہا ہے ، مودی کو دیکھیں تو لگتا ہے نتین یاہو کی کاپی ہے ، بلین عوام کی قسمت کا فیصلہ غیر ریاستی عناصر کے ہاتھ میں نہیں جانے دیں گے ،بھارت کی جانب سے پانی روکنا بین الاقوامی معاہدوں کی خلاف ورزی ہے،فیٹف نےپاکستان کے دہشت گردی کے خلاف اقدامات کی توثیق کی،دہشت گردی کے مسئلے کا حل بین الاقوامی تعاون میں ہے، بھارت کو مذاکرات کیلئے ماحول پیداکرنا ہوگا،پاکستان مذاکرات کیلئے ہمیشہ تیار ہے،بھارت کی جانب سے پانی روکنا بین الاقوامی معاہدوں کی کھلی خلاف ورزی ہے ،بھارت کی آبی جارحیت خطے میں امن کے لیے سنگین خطرہ ہے ، کشمیر کا قصائی اب انڈس ویلی کی تہذہب کا قصائی بن چکا ہے ۔ بلاول بھٹو زرداری نےکہا کہ مودی سرکار نے بھارت کو عالمی سطح پر تنقید کے مرکز میں لاکھڑا کیا ہے ، دہشت گردی جعغرائی سیاست سے بالا تر چیلنج ہے ، بھارت کے ساتھ امن چاہتے ہیں لیکن شرائط پر نہیں ، مودی کے پاس دو ہی راستے ہیں امن یا تباہی ، مودی کی پالیساں بھارت میں انتہا پسندی کو ہوا دے رہی ہیں ، غیر ریاستی عناصر کے ہاتھ میں فیصلے دینگے تو دو ایٹمی طاقتیں آمنے سامنے ہوں گی ،مودی کی حکمرانی نے بھارت میں اقلیتوں کی حالت خراب کردی ہے ، جنگ بندی کے بعد پاکستان امن کا خواہاں جبکہ بھارت اشتعال انگیز بیان دینے میں مصروف ہے ، مودی کی بربریت نے خطے میں نفرت اور خون خرابے کا بازار گرم کر رکھا ہے ،بھارت اب نیا اصول خطے میں نافذ کرنے کی کوشش کررہا ہے ، بھارت کہتا ہے کہ کہیں بھی دہشت گرد حملہ ہوا تو مطلب جنگ ہے ، اس کا مطلب پاکستان میں کوئی دہشت گرد حملہ ہو تو ہم بھی جنگ کریں ، ہمارے پاس بھارت کے خلاف شکایتوں کی لمبی لسٹ ہے ، بلوچستان ، خبر پختونخوا مٰیں دہشت گردی میں بھارت ملوث ہے، دہشت گردی ہو یا مسلہ کشمیر فوجی حل ممکن نہیں ، بھارت اور پاکستان کو شکایات ہیں تو ایسا میکنزم ہو کہ ملکر کام کریں ، ایسا میکنزم ہو کہ مشترکہ طور پر دہشت گردی کے خلاف کام کریں۔
انہوں نے مزید کہا کہ بھارت سے حالیہ جنگ میں سب سے اہم نکتہ پاکستانی میڈیا کی شفافیت ہے ،بھارت کے 20 جہاز لاک کئے تھے لیکن تحمل کا مظاہرہ کیا اور صرف چھ گرائے ، ہم چاہتے تو بھارت کے 20 طیارے گرا سکتے تھے لیکن ہم نے صرف چھ گرائے ، پاک فضائیہ نے بھارت کے 20 طیارے لاک کرلیے تھے ۔اقوام متحدہ میں مقبوضہ کشمیر کا مسلہ تاحال موجود ہے ،سیکیورٹی کونسل ، اقوام متحدہ نے کشمیریوں سے وعدے کئے تھے ،عالمی برادری کشمیر کا مسلہ نظر انداز کرے گی تو یہ کشیدگی کا باعث رہے گا ،مودی اور نیتن یاہو نے انسانی حقوق کی پامالیوں میں عالمی بدنامی حاصل کی ، مودی اور نیتن یاہو کی پالیستان خطے میں امن کی سب سے بڑی رکاوٹ ہیں ، مودی اور نیتن یاہو کی حکومتیں نسل پرستی اور ظلم کی علامت بن چکی ہیں ،بدقسمتی سے ہم اس نہج پر آچکے ہیں نئی جنگ کبھی بھی شروع ہوسکتی ہے ۔بھارت پانی کو ہتھیار کے طور پر استعمال کررہا ہے نئی صورتحال ہے ،سندھ طاس معاہدے کی معطلی کی پوری دنیا میں مذمت ہونی چاہے ، پاکستان اور بھارت میں ایٹمی جنگ چھڑی تو اثر پوری دنیا پر پڑے گا ، بھارت کو 200 ملین لوگوں کے پانی کو منقطع کرنے کی اجازات نہیں دیں گے ،پاکستان اقوام متحدہ کے چارٹر کا مکمل پابند ہے اور ذمہ داری ادا کررہا ہے ، سندھ طاس معاہدے کی معطلی اقوام متحدہ کے چارٹر کی خلاف ورزی ہے ،بھارت کی جانب سے پانی کے روکنے کو پاکستان جنگ تصور کرے گا ، کوئی مہذب کسی ملک کے پانی کو روکنے کی اجازات نہیں دے سکتا ،عالمی برادری بھارت کو آبی دہشت گردی روکنے پر مجبور کرے ۔