وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس کررہے ہیں۔
اسلام آباد میں پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے کہا کہ 2 ہزار 700 ٹیرف لائنز میں کسٹم ڈیوٹی کو کم کیا گیا، اس طرح کی اصلاحات گزشتہ 30سال میں پہلی بار کی گئیں،کسٹم ڈیوٹی ختم ہونے سے برآمد کنندگان کو کو فائدہ ہوگا۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ اس سال ہم نے انفورسمنٹ کے ذریعے 400 ارب سے زیادہ ٹیکس اکھٹا کیا، دو ہی طریقے ہیں یا تو انفورسمنٹ کرلیں یا ٹیکس لگا دیں، اس حوالے سے قانون سازی کے لیے دونوں ایوانوں سے بات کریں گے۔
تنخواہ دار طبقے سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ انہیں ہر ممکن ریلیف دینے کی کوشش کی گئی ہے۔ تعمیراتی شعبے میں ٹرانزیکشن کاسٹ کم کرنے کے اقدامات کیے گئے ہیں تاکہ سرمایہ کاری کو فروغ دیا جا سکے۔
ان کا کہنا تھا کہ ایڈیشنل ٹیکس زرعی شعبے پر نہ لگانے پر بورڈ سے بات کی گئی، چھوٹے کسانوں کے لیے قرضے دیے جائیں گے۔ کھاد پر اضافی ٹیکس عائد کرنے کا فیصلہ زیر غور تھا مگر کسانوں کو مدنظر رکھتے ہوئے اسے ختم کر دیا گیا۔
محمد اورنگزیب نے مزید کہا کہ سپر ٹیکس میں بتدریج کمی کا آغاز کر دیا گیا ہے، اور چھوٹے کسانوں کے لیے آسان شرائط پر قرضے فراہم کیے جائیں گے تاکہ زراعت کو مستحکم بنایا جا سکے۔ تاہم انہوں نے اعتراف کیا کہ کچھ اضافی ٹیکسز مجبوری کے تحت لگانے پڑے کیونکہ مالیاتی گنجائش محدود ہے۔
عالمی مالیاتی اداروں سے متعلق وزیر خزانہ نے شکوہ کیا کہ وہ اب بھی اس حقیقت کو تسلیم کرنے سے گریزاں ہیں کہ پاکستان میں قانون کا نفاذ ممکن ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم قانون پر عملدرآمد کے لیے پرعزم ہیں اور ادارہ جاتی اصلاحات کا عمل جاری رہے گا۔
پریس کانفرنس میں وزیر خزانہ نے واضح کیا کہ حکومت نے جہاں ممکن ہو سکا ریلیف دیا ہے، مگر مالی حقائق اور زمینی حالات کے مطابق فیصلے کیے گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ تنخواہ دار طبقے کو جتنا ریلیف دے سکتے تھے دیا، وزیراعظم اور میری خواہش تھی کہ تنخواہ دار طبقے کو ریلیف دیں۔ پینشن اور تنخواہوں کو منہگائی کے ساتھ لنک کرنا ہے۔ تنخواہوں اور پنشن کا براہ راست تعلق مہنگائی سے ہے۔
اس سے قبل صحافیوں نے ایف بی آر کی جانب سے کل فنانس بل پر ٹیکنیکل بریفنگ نہ دینے پر بائیکاٹ کیا۔
چیئرمین ایف بی آر ارشد لنگڑیال سمیت سیکرٹری خزانہ صحافیوں کے تخفظات کو دور کیا۔
صحافیوں کا کہنا تھا کہ ٹیکنیکل بریفنگ نہ دے کر حقائق چھپانے کی کوشش کی گئی ہے۔ 20 سال سے بجٹ کے بعد صحافیوں کو ایک ٹیکنیکل بریفنگ دی جاتی ہے لیکن اس بار حکومت کی جانب سے اس روایت کو توڑا گیا ہے۔