پاکستان میزبانوں کی درخواست پر افغان طالبان کیساتھ دوبارہ مذاکرات پر رضامند

خالد محمود
October 30, 2025
facebook
twitter
whatsup
mail

پاکستان نے افغان طالبان کے ساتھ دوبارہ مذاکرات کے لیے میزبانوں کی درخواست پر رضامندی ظاہر کی ہے۔

ذرائع کے مطابق پاکستانی وفد جو استنبول سے وطن واپسی کے لیے تیار تھا، اب مزید قیام کرے گا۔ پاکستان نے میزبانوں کی درخواست پر افغان طالبان کے ساتھ دوبارہ مذاکرات پر رضامندی ظاہر کی ہے۔

یہ خبر بھی پڑھیں: استنبول مذاکرات ناکام، افغان طالبان حکومت اپنی ذمہ داریوں سے کترا رہی ہے ، عطاء تارڑ

پاک افغان مذاکرات کے حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ مذاکراتی عمل کو دوبارہ جاری رکھ کر امن کو ایک اور موقع دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے، تاہم اس بار بھی مذاکرات پاکستان کے اُسی مرکزی مطالبے پر ہوں گے کہ افغانستان دہشت گردوں کے خلاف واضح، قابلِ تصدیق اور مؤثر کاروائی کرے۔

ذرائع نے بتایا کہ پاکستان نے ایک بار پھر زور دیا ہے کہ افغان سرزمین پاکستان کے خلاف دہشت گردی کے لیے استعمال نہ ہو۔

یہ بھی پڑھیں: سرحدی خلاف ورزی پر افغانستان کے اندر جا کر جواب دینا پڑتا تو دیں گے، وزیر دفاع

یاد رہے کہ اس سے قبل فریقین کے درمیان استنبول میں ہونے والے مذاکرات کامیاب نہیں ہو سکے تھے۔ اس حوالے سے وزیر اطلاعات و نشریات عطا اللہ تارڑ نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ مذاکرات کا واحد ایجنڈا افغان سرزمین سے پاکستان کے خلاف دہشت گردی کی روک تھام تھا مگر افغان فریق نے منطقی اور جائز مطالبات تسلیم کرنے کے باوجود کسی قابلِ عمل یقین دہانی سے گریز کیا۔

عطاء تارڑ کے مطابق پاکستان نے افغان طالبان حکومت سے بارہا بھارتی حمایت یافتہ دہشت گرد تنظیمیں فتنہ الخوارج (TTP) اور فتنہ الہند (BLA) کی سرحد پار کارروائیوں کے خلاف احتجاج کیا اور دوحا معاہدے کے تحریری وعدوں پر عمل درآمد کا مطالبہ سامنے رکھا۔

مزید پڑھیں: کامیاب مذاکرات کیلیے افغانستان کی مزید ’ تسلی ‘ کی ضرورت ہے، رانا ثناء اللہ

انہوں نے بتایا کہ پاکستان نے مذاکرات میں دہشت گردوں کے خلاف ٹھوس اور ناقابلِ تردید شواہد بھی پیش کیے جنہیں میزبان ممالک اور افغان وفد نے تسلیم تو کیا مگر کوئی عملی یقین دہانی نہیں کرائی گئی۔ وزیر اطلاعات نے استنبول مذاکرات کی ناکامی کی وجوہات بتاتے ہوئے کہا کہ افغان طالبان وفد نے مذاکرات کے بنیادی ایجنڈے سے انحراف کیا، الزام تراشی، ٹال مٹول اور حیلے بہانوں کا سہارا لیا اور ذمہ داری قبول کرنے سے گریز کیا۔

دریں اثنا وزیردفاع خواجہ آصف نے اپنے بیان میں کہا کہ طالبان حکومت نے ہماری سرحدی حدود کی خلاف ورزی کی تو ہم بھی حملہ کریں گے، خلاف ورزی پر ہمیں افغانستان کے اندر جا کر جواب دینا پڑا تو دیں گے۔

یہ خبر بھی پڑھیں: بھارت اور افغان طالبان کے روابط کے ثبوت مل گئے ہیں، خواجہ آصف

گزشتہ روز پارلیمنٹ ہاؤس میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاک افغان استنبول مذاکرات کا معاملہ کل شام کو مکمل ہوا، ثالثوں پر بھی یہ چیزعیاں ہوگئی کہ کابل کی نیت کیا ہے، کابل کی نیت میں فتور سب پر ظاہر ہوگیا ہے، اب دوا تو کوئی نہیں ہے دعا ہی کی جاسکتی ہے۔

اس سے قبل بھی خواجہ آصف نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ اگر ضرورت پڑی تو طالبان رجیم کو شکست دے کر دنیا کے لیے مثال بنا سکتے ہیں۔